Jaun Elia 2 Line Sad Poetry
اے صبح میں اب کہاں رہا ہوں
خوابوں ہی میں صرف ہو چکا ہوں
خوابوں ہی میں صرف ہو چکا ہوں
ہائے وہ اس کا موج خیز بدن
میں تو پیاسا رہا لب جو بھی
میں تو پیاسا رہا لب جو بھی
شاید وہ دن پہلا دن تھا پلکیں بوجھل ہونے کا
مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے
مجھ کو دیکھتے ہی جب اس کی انگڑائی شرمائی ہے
شیشے کے اس طرف سے میں سب کو تک رہا ہوں
مرنے کی بھی کسی کو فرصت نہیں ہے مجھ میں
مرنے کی بھی کسی کو فرصت نہیں ہے مجھ میں
تیغ بازی کا شوق اپنی جگہ
آپ تو قتل عام کر رہے ہیں
آپ تو قتل عام کر رہے ہیں
پوچھ نہ وصل کا حساب حال ہے اب بہت خراب
رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا
رشتۂ جسم و جاں کے بیچ جسم حرام ہو گیا
ConversionConversion EmoticonEmoticon
Note: Only a member of this blog may post a comment.